دنیا کا سب سے طویل ریل روٹ: جدید شاہراہِ ریشم

 

 

 

چار مہینوں اور 16,000 میل سے زیادہ کا سفر طے کرنے کے بعد دنیا کی سب سے طویل کارگو ٹرین چین واپس پہنچی۔ یہ سفر صرف ایک ٹرین کا نہیں بلکہ ایک نئے دور کی تجارت اور رابطے کی علامت ہے۔

ییوو سے میڈرڈ تک کا تاریخی سفر

یہ ریل ییوو (Yiwu) سے روانہ ہوئی اور قازقستان، روس، بیلاروس، پولینڈ، جرمنی اور فرانس سے گزرتی ہوئی اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ پہنچی۔ اس طرح یہ ایشیا اور یورپ کو ایک ہی ریل لائن پر جوڑنے والا سب سے طویل راستہ قرار پایا۔

تجارت کا نیا دروازہ

ٹرین نے یورپ کو چینی مصنوعات جیسے کپڑے، کھلونے اور الیکٹرانکس پہنچائے، جبکہ واپسی پر اسپین اور یورپ کی مشہور اشیاء — ہسپانوی وائن، زیتون کا تیل اور ہیم — چین لے کر گئی۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صرف سامان کی ترسیل نہیں بلکہ ثقافتی و تجارتی تبادلے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔

تیز رفتار اور ماحول دوست

جہاز کے ذریعے یہ سفر تقریباً 6 ہفتے میں مکمل ہوتا ہے، لیکن ریل کے ذریعے صرف 3 ہفتوں میں منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریل کو سب سے زیادہ ماحول دوست ٹرانسپورٹ مانا جاتا ہے، کیونکہ یہ کم ایندھن استعمال کرتی ہے اور کاربن اخراج بھی کم ہوتا ہے۔

 

 

 

 

جدید شاہراہِ ریشم




یہ روٹ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کا حصہ ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں چین کی تجارتی رسائی کو بڑھانا ہے۔ صدیوں پہلے کی تاریخی شاہراہِ ریشم نے جس طرح مشرق و مغرب کو جوڑا تھا، بالکل اسی طرح یہ نیا ریل نیٹ ورک موجودہ دور میں تجارتی اور سفارتی پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔

نتیجہ

ییوو سے میڈرڈ تک کی یہ ٹرین نہ صرف سب سے طویل ریل روٹ کا اعزاز رکھتی ہے بلکہ یہ عالمی تجارت کے نئے امکانات کو بھی جنم دے رہی ہے۔ یہ سفر ظاہر کرتا ہے کہ ریل نہ صرف آج بھی زندہ ہے بلکہ مستقبل کی تجارت کا ایک اہم ستون بننے جا رہی ہے۔

Post a Comment

0 Comments