دنیا کا سب سے پرانا بچہ – 1994 میں منجمد ایمبریو سے حیران کن جنم

 

دنیا کا سب سے پرانا بچہ – 1994 میں منجمد ایمبریو سے حیران کن جنم

دنیا کا سب سے پرانا بچہ – 1994 میں فریز کیے گئے ایمبریو سے حیران کن جنم

دنیا کا سب سے پرانا بچہ – 1994 میں فریز کیے گئے ایمبریو سے حیران کن جنم

سائنس کی ترقی دن بہ دن ہمیں حیران کر رہی ہے۔ کبھی انسان چاند پر قدم رکھتا ہے اور کبھی جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ناممکن لگنے والے خواب حقیقت بن جاتے ہیں۔ حال ہی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا: ایک بچہ اس ایمبریو سے پیدا ہوا جو 1994 میں فریز کیا گیا تھا۔

ایمبریو فریزنگ کیا ہے؟

ایمبریو فریزنگ، یا کایریوپریزرویشن (Cryopreservation)، ایک سائنسی عمل ہے جس میں ایمبریو (حمل کے ابتدائی مرحلے میں بننے والا نطفہ) کو انتہائی ٹھنڈے درجہ حرارت پر مائع نائٹروجن کے اندر محفوظ کیا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران ایمبریو کی نشوونما رک جاتی ہے لیکن وہ زندہ حالت میں سالوں بلکہ دہائیوں تک محفوظ رہ سکتا ہے۔

یہ بچہ کیوں خاص ہے؟

یہ بچہ اس لیے دنیا کا "سب سے پرانا" کہلایا کیونکہ اس کا ایمبریو تقریباً 30 سال پرانا تھا۔ یعنی جب یہ ایمبریو بنایا گیا تھا، تب دنیا میں انٹرنیٹ بھی عام نہیں تھا، لیکن آج اس سے جنم لینے والا بچہ ایک بالکل عام اور صحت مند بچے کی طرح ہے۔

کیا یہ ٹائم ٹریول ہے؟

کچھ لوگ اسے "ٹائم ٹریول" سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ یہ صرف اور صرف سائنس کی بدولت ممکن ہوا۔ ایمبریو کو منجمد حالت میں رکھا گیا تھا، اور جب اسے ماں کے رحم میں منتقل کیا گیا تو وہ عام حمل کی طرح نشوونما پانے لگا۔

اس سائنسی ترقی کی اہمیت

  • بانجھ جوڑوں کے لیے امید کی نئی کرن۔
  • سالوں پرانے ایمبریوز کو مستقبل میں استعمال کرنے کی سہولت۔
  • میڈیکل سائنس میں نئی تحقیق اور امکانات کے دروازے کھل گئے۔

نتیجہ

یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کی دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔ آج کا بچہ جو کل کے پرانے ایمبریو سے پیدا ہوا، ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ٹیکنالوجی اور میڈیکل سائنس انسانیت کے لیے ایک انمول تحفہ ہیں۔

Post a Comment

0 Comments